ہم میں سے ہر ایک کے لیے زندگی میں ایک مرحلہ ضرور ایسا آتا ہے، جب مصائب ومسائل سے وہ تنگ آجاتا ہے۔ اپنوں کی ایذاءرسانی‘ غیروں کی سازشیں‘ ساتھیوں کا حسد اور رشتہ داروں کا بغض و کینہ اس کا جینا دوبھر کر دیتا ہے ۔اس کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیاکرے‘ وہ حواس باختہ ہو جاتا ہے اور ہوش کھو بیٹھتا ہے۔ بالآخر ان سب کے حق میں وہ بددعا کا سہارا لیتا ہے لیکن جب اس کا بھی اثر ظاہر نہیں ہوتا تو تنگ آکر امید کا دامن چھوڑ دیتا ہے اور خو داپنے رب سے بھی مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے۔
ذرا چشم تصور سے اس منظر کو بھی دیکھئے کہ پوری انسانیت میں سب سے زیادہ ستایا ہوا اللہ کا محبوب ترین بندہ ،اللہ کے سب سے لاڈلے و چہیتے ‘ جس کی ایک جان پر کروڑوں جانیں قربان ،اپنے دعوتی مشن پر خود اپنے قبیلہ قریش اور وطن عزیز شہر مکہ سے طائف کا رخ کرتے ہے اس امید میں کہ شاید وہاں کے لوگ اُن کی بات کو سمجھ کر ہمیشہ کی آگ اور جہنم سے نجات کی فکر کریں۔ لیکن وہاں کے لوگ مکہ والوں سے زیادہ بداخلاق ،سخت دل، ترش رو اور ظالم بن کر سامنے آتے ہیں، غنڈوں کی طرف سے کی جانے والی پتھروں کی بارش سے قدم مبارک خون آلود ہو جاتے ہیں‘ بھوک سے نڈھال ہوتے ہیں‘ اجنبی مسافر کے لیے اس غریب الوطنی میں ایک گھونٹ بھر پانی بھی میسر نہیں آتا‘ مظلومیت کی اس فضاءمیں بددعا کا ایک جملہ بھی اگر اس وقت زبان مبارک سے نکلتا تو آن کی آن میں اہل طائف خاک ہو جاتے اور ان پر آسمان سے آگ کی بارش برستی۔ پیشکش بھی ہوئی کہ خدا کا غضب جوش میں آیا ہے۔ اگر آپ اشارہ کر دیں اور کہہ دیں تو ابھی آپ کی آنکھوں کے سامنے طائف شہر کے ان دو پہاڑوں کے بیچ ان سب کو کچل دیا جائے اور آپ کی آنکھوں کوٹھنڈک فراہم کی جائے۔ قربان جائیے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی اِن بے پناہ شفقتوں پرکہ یہ فرما کر فرشتہ عذاب کو واپس کرتے ہیں کہ ان میں نہ سہی ان کی نسلوں میں کوئی ہدایت پائے گا(اللہ نے اپنے محبوب کی زبان مبارک سے نکلنے والے ان جملوں کی لاج بھی رکھی اور بعد میں طائف کے سخت دل قبیلہ بنی ثقیف میں محمد بن قاسم جیسے فاتح سندھ بھی پیدا ہوئے) ۔عرش معلی سے فرشتہ کے ذریعہ کی جانے والی اس پیشکش پر آپ فرماتے ہیں کہ اے اللہ: تو میری اس قوم کو معاف کر دے کہ انجانے میں ان سے یہ غلطیاں سرزد ہو رہی ہیں‘ پھر دست مبارک اٹھاتے ہیں، رب رحیم سے مخاطب ہوتے ہیں اور ایسی پر کیف و پر تاثیر،پرخلوص و دلنشیں التجائیں کرتے ہیں کہ رحمت الٰہی بھی جوش میں آجاتی ہے‘ رحمت کے سمندر میں تلاطم پیدا ہوتا ہے اور اس کی عنایتیں و شفقتیں صاف متوجہ معلوم ہوتی ہیں۔ وہ اثر آفرین دعائیں کلمات کیا تھے ذرا سنیے اور اپنی زندگی میں بھی اس طرح کے مواقع پیش آنے والے حالات میں اسی طرح مانگنے اور گڑگڑانے کی کوشش کیجئے فرماتے ہیں:
اَللَّھُمَّ اِلَیکَ َشکُو ضُعفَ قُوَّتِی ‘ وَقِلَّةَ حِیلَتِی وَھَوَانِی عَلَی النَّاسِ‘ رَبَّ المُستَضعَفِینَ اِلٰی مَن تَکِلُنِی ‘ اِلٰی بَعِیدٍ یَجھَمُنِی َواِلٰی عَدُ وًّ مَلَّکتَہُ اَمرِی ‘اِن لَم یَکُن بِکَ عَلَیَّ غَضَب فَلَا اُبَالِی غَیرَ اَنَّ عَافِیَتَکَ ھِیََ اَوسَعُ بِی ‘ اَعُوذُ بِنُورِ وَجھِکَ الَّذِی اَشرَقَت بِہِ الظُّلُمَاتُ وَصَلُحَ عَلَیہِ اَمرُ الدُّنیَا وَالآَخِرَةِ مِن َن یَّحُلَّ بِی غَضَبُکَ اَویَنزِلَ عَلَیَّ سَخَطُکَ‘ لَکَ العُتبٰی حَتّٰی تَرضٰی وَلَا حَولَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِکَ۔
الٰہی: میں اپنی کمزوری ،بے سروسامانی اور لوگوں کی تحقیر کی بابت تجھ سے فریاد کرتا ہوں‘ اے درماندہ عاجز کے مالک تو مجھے کس کے حوالہ کر رہا ہے‘ کیا بیگانہ ترش رو کے یا میرے دشمن کے‘ اگر تو مجھ سے خفا نہیں تو مجھے کسی کی پرواہ نہیں‘ تیری عافیت میرے لیے وسیع ہے‘ تیری ذات کے نور کے حوالے سے جس سے سب تاریکیاں روشن ہو جاتی ہیں اور دنیا و آخرت کے تمام مسائل حل ہوتے ہیں اس بات کی پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر اترے یا تو مجھ سے ناراض ہو جائے‘ ہر حال میں تیری ہی رضا مجھے مطلوب ہے‘ ہر طاقت و قوت کا تو ہی تنہا مالک ہے۔
لاکھوں درود و سلام ہو ں اُس رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم پر جس نے اپنی امت اور تڑپتی بلکتی انسانیت کے لیے یہ اور اس طرح کی ہزاروں تکلیفیں اٹھائیں اور مشقتیں برداشت کیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان عظیم احسانات کا بدلہ چکانا تو دور کی بات، کیا ہم نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درود و سلام کا تحفہ ہی بھیج کر اپنے اوپر موجود آپ کی ان کرم فرمائیوں کا بوجھ ہلکا کرنے کی کوشش کی ہے؟ اگر اب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درود پڑھنے کا معمول نہیں رہا تو آئیے آج سے ہم روزانہ کم از کم سو دفعہ درود شریف پڑھنے کا معمول بنائیں جس کا نفع سراسر خود ہم کو ملنے والا ہے اور ہر درود پر ہم کو دس نیکیاں ملنے والی ہیں۔ وہ درود جس کے بھیجنے کا خود اللہ رب العزت اور اس کے فرشتوں کی طرف سے بھی معمول ہے۔
اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیَّدِناَ مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ سَیَّدِنَا مُحَمَّدٍ وَبَارِک وَسَلِّم
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 366
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں